ہوائی جہاز کی تاریخ

ہوائی جہاز کی تاریخ

پرواز کا خواب

صدیوں سے، لوگ پرندوں کو دیکھ کر اُڑنے کی خواہش رکھتے تھے۔ قدیم تہذیبوں نے اُڑنے والی مشینیں بنانے کی کوشش کی، لیکن زیادہ تر خیالات خیالی رہے۔ یونانی افسانے میں ایک شخص ایکارس کا ذکر ہے، جس نے پروں اور موم سے پنکھ بنائے لیکن سورج کے بہت قریب اُڑنے کی وجہ سے گر گیا۔ دریں اثنا، چین میں تقریباً 400 قبل مسیح میں پتنگیں ایجاد ہوئیں، جو انسانی ہاتھوں سے بنائی گئی ابتدائی اُڑنے والی اشیاء میں شامل تھیں۔

ابتدائی پرواز کے تصورات

نشاۃ ثانیہ کے دور میں، لیونارڈو ڈا ونچی نے پرندوں کا مطالعہ کیا اور اُڑنے والی مشینیں ڈیزائن کیں۔ انہوں نے ایک “اورنتھوپٹر” کا خاکہ تیار کیا، جو پرندوں کی پرواز کی نقل کرنے کے لیے پروں کو پھڑپھڑانے والا ایک آلہ تھا۔ اگرچہ ان کے خیالات کبھی حقیقت میں تبدیل نہ ہو سکے، لیکن انہوں نے مستقبل کی نسلوں کو پرواز کے امکانات دریافت کرنے کی ترغیب دی۔

پہلا گرم ہوا کا غبارہ

1783 میں، فرانسیسی موجد جوزف اور ایٹین مونٹگولفئیر نے کامیابی سے ایک گرم ہوا کا غبارہ لانچ کیا۔ ان کی پہلی آزمائشی پرواز میں ایک بھیڑ، ایک بطخ، اور ایک مرغ شامل تھے۔ کچھ ہی عرصے بعد، لوگ غباروں میں اُڑنے لگے، جو ہوا بازی کی تاریخ میں ایک بڑا قدم تھا۔ تاہم، ابتدائی غبارے اپنی سمت پر قابو نہیں رکھ سکتے تھے۔

گلائیڈرز کی ترقی

19ویں صدی تک، انجینئرز نے پرواز کے سائنسی اصولوں کو سمجھنا شروع کیا۔ انگلش موجد سر جارج کیلے نے پہلا گلائیڈر بنایا جو ایک شخص کو لے جا سکتا تھا۔ انہوں نے اُڑان کے بنیادی اصول جیسے کہ لفٹ، ڈریگ، اور تھرسٹ متعارف کرائے۔ بعد میں، جرمن ہوا بازی کے ماہر اوٹو لیلنٹھال نے گلائیڈر ڈیزائن میں بہتری کی اور کامیاب پروازیں مکمل کیں، جس سے ایروڈائنامکس کی ترقی میں مدد ملی۔

رائٹ برادران اور طاقت سے چلنے والی پرواز

ہوا بازی میں ایک اہم پیش رفت 17 دسمبر 1903 کو ہوئی۔ ولبُر اور اورول رائٹ نے نارتھ کیرولائنا کے کِٹی ہاک میں پہلی طاقت سے چلنے والی ہوائی جہاز کی کامیاب پرواز بھری۔ ان کے ہوائی جہاز، “رائٹ فلائر” نے 12 سیکنڈ تک پرواز کی اور 120 فٹ کا فاصلہ طے کیا۔ یہ کارنامہ جدید ہوا بازی کی بنیاد بنا۔

20ویں صدی میں ہوائی جہاز کی ترقی

رائٹ برادران کی کامیابی کے بعد، ہوائی جہاز تیزی سے بہتر ہوئے۔ پہلی جنگ عظیم (1914-1918) کے دوران، ہوائی جہاز فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے لگے، جن میں جاسوسی اور فضائی لڑائیاں شامل تھیں۔ مشہور پائلٹ “ریڈ بیرن” جیسے ہوا بازوں نے شہرت حاصل کی، اور تکنیکی ترقی نے ہوائی جہازوں کو زیادہ مضبوط اور تیز بنا دیا۔

کمرشل ہوائی سفر کا آغاز

1920 اور 1930 کی دہائی میں تجارتی ہوا بازی کا آغاز ہوا۔ 1927 میں، چارلس لنڈبرگ بحر اوقیانوس کو بغیر رُکے اکیلے عبور کرنے والے پہلے شخص بنے۔ پین امریکن اور لفتھانسا جیسی ایئر لائنز قائم ہوئیں، جنہوں نے شہروں کو جوڑا اور ہوائی سفر کو زیادہ قابلِ رسائی بنایا۔

دوسری جنگ عظیم اور ہوا بازی کی ترقی

دوسری جنگ عظیم (1939-1945) کے دوران، ہوائی جہاز جنگ اور نقل و حمل کے لیے ناگزیر ہو گئے۔ جنگی طیارے، بمبار اور کارگو طیارے اہم جنگی کردار ادا کرنے لگے۔ اسی دور میں جیٹ انجن ٹیکنالوجی متعارف ہوئی، جس میں جرمن “میسرشمٹ می 262” پہلا آپریشنل جیٹ طیارہ بنا۔ یہ اختراعات ہوا بازی کے مستقبل کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوئیں۔

جیٹ ایج اور خلائی تحقیق

1950 اور 1960 کی دہائی میں “جیٹ ایج” نے ہوائی سفر میں انقلاب برپا کر دیا۔ بوئنگ 707 نے پرواز کو تیز تر اور زیادہ موثر بنایا، جس سے تجارتی ہوا بازی کی ترقی ہوئی۔ اسی دوران، پرواز کی ٹیکنالوجی میں پیش رفت نے خلائی تحقیق میں بھی کردار ادا کیا، جو بالآخر 1969 میں پہلی چاند کی لینڈنگ پر منتج ہوئی۔

جدید ہوا بازی اور مستقبل

آج، ہوائی جہاز زیادہ جدید، محفوظ اور ایندھن کی بچت کرنے والے ہو چکے ہیں۔ بوئنگ اور ایئربس جیسی کمپنیاں نئی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ الیکٹرک ہوائی جہاز اور سپرسونک جیٹس، کی ترقی پر کام کر رہی ہیں۔ مستقبل میں، اُڑنے والی ٹیکسیاں اور ماحول دوست سفری حل متعارف ہونے کی امید ہے، جو ہوا بازی کی صنعت کو نئی شکل دے سکتے ہیں۔

ہوائی جہاز کی تاریخ انسانی خواہش اور ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔ ابتدائی پروازوں سے لے کر جدید طیاروں تک، ہوا بازی نے دنیا بھر میں لوگوں کے سفر اور روابط کو یکسر بدل دیا ہے۔ جاری تکنیکی ترقی کے ساتھ، پرواز کا مستقبل مزید دلچسپ امکانات سے بھرا ہوا ہے۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top
Energy saving and home made tips